رفیق احمد نقش
رفیق احمد نقش | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 مارچ 1959ء میر پور خاص |
وفات | 15 مئی 2013ء (54 سال) کراچی |
رہائش | ضلع میرپور خاص |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ سندھ جامعہ کراچی |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، شاعر ، معلم ، غالبیات |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
شعبۂ عمل | غالبیات ، غزل ، ادارت ، ترجمہ |
ملازمت | بحریہ کالج کارساز کراچی ، بیکن ہاؤس اسکول سسٹم ، محمد علی جناح یونیورسٹی ، کیڈٹ کالج پٹارو |
تحریک | حلقہ ارباب ذوق |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
رفیق احمد نقش (پیدائش: 15 مارچ، 1959ء - وفات: 15 مئی، 2013ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، ماہر لسانیات، محقق اور ماہر غالبیات تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ درس و تدریس میں گزارا۔ انھوں نے گورنمنٹ سٹی کالج کراچی، کیڈٹ کالج پٹارو، بحریہ کالج کارساز اور محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں اردو کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
حالات زندگی[ترمیم]
رفیق احمد نقش 15 مارچ، 1959ء میں میرپور خاص، صوبہ سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کے والد کا نام محمد حسین اور والدہ کا نام زہرا تھا۔ پرائمری تعلیم 1969ء میں مرزا غالب اسکول میرپور خاص سے حاصل کی۔ بعد ازاں 1974ء میں میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول سے درجہ اول میں پاس کیا۔ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم جامعہ ملیہ ڈگری کالج کراچی سے حاصل کی۔ جامعہ سندھ سے بی اے (آنرز) کرنے کے بعد 1980ء میں اسی جامعہ سے ایم اے (اردو) میں اول پوزیشن حاصل کر کے وائس چانسلر تمغے کے حقدار ٹھہرے۔ اس کے بعد جامعہ کراچی سے 1991ء میں ایم اے (لسانیات) کی ڈگری میں اول پوزیشن کے ساتھ بابائے اردو گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جامعہ کراچی سے سندھی اور ہندی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما بالترتیب 1993ء اور 1994ء میں حاصل کیے۔[2]
درس و تدریس[ترمیم]
- لیکچرار (اردو)، کیڈٹ کالج پٹارو، ضلع دادو (نومبر 1982ء تا مئی 1983ء)
- لیکچرار (اردو)، گورنمنٹ کالج نصیرآباد، ضلع لاڑکانہ (31 مئی 1983ء تا 23 اپریل 1986ء)
- لیکچرار (اردو)، گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج، لانڈھی، کراچی (27 اپریل 1986ء تا 3 نومبر 1992ء)
- استادِ اعزازی، شعبہ اردو ، جامعہ کراچی (1992ء تا 1994ء)
- لیکچرار (اردو)، گورنمنٹ سٹی کالج، کراچی (4 نومبر 1992ء تا 31 اگست 1996ء)
- استادِ اعزازی، شعبہ اردو ، محمد علی جناح یونیورسٹی، کراچی (فروری 2007ء تا جون 2007ء)
- اسٹنٹ پروفیسر (اردو)، گورنمنٹ سٹی کالج، کراچی (یکم ستمبر 1996ء تا 14 مئی 2009ء)
- ایسوسی ایٹ پروفیسر (اردو)، گورنمنٹ سٹی کالج، کراچی (15 مئی 2009ء تا 15 مئی 2013ء)
- استادِ اردو، بحریہ کالج کارسازاور بیکن ہاؤس اسکول سسٹم بہادر آباد کراچی (22 فروری 2011ء تا 15 مئی 2013ء)[3]
ادبی خدمات[ترمیم]
رفیق احمد نقش بہت اچھے شاعر، ماہر لسانیات، ماہر غالبیات اور محقق تھے۔ اصلاحِ املا ان کا خاص موضوع تھا۔ ادبی پرچے تحریر کے 9 شمارے اور مشہور جریدے سب رنگ (ڈائجسٹ) کے 4 شمارے ان کی ادارت میں نکلے۔ رفیق نقش حلقہ ارباب ذوق کراچی برانچ کے اساسی ارکان میں شامل تھے۔ ان کا ذاتی کتب خانہ کراچی کے چند اہم کتب خانوں میں شمار ہوتا تھا۔ انھوں نے مشہور مصور ایم ایف حسین کی خود نوشت ایم ایف حسین کی کہانی اپنی زبانی کو ہندی زبان سے اردو میں منتقل کیا۔ محمد شمس الحق کی مشہور تالیف اردو کے ضرب المثل اشعار کی تدوین بھی انھوں نے ہی کی تھی۔ وہ مرزا غالب پر تحقیق کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ غالب پر ان کی تصانیف میں نامہ ہائے فارسیِ غالب، رموزِ غالب، مآثرِ غالب، غالبیات کے چند فراموش شدہ گوشے، غالب شناس مالک رام، غالب کی اردو نثر اور دوسرے مضامین اور نوادرِ غالب شامل ہیں۔[4]
تصانیف[ترمیم]
- 1999ء - نامہ ہائے فارسیِ غالب
- 1999ء -رموزِ غالب
- 2000ء - مآثرِ غالب
- 2000ء - تصحیح و تحقیقِ متن
- 2001ء -غالب کی اردو نثر اور دوسرے مضامین
- 2002ء -نوادرِ غالب
- 2002ء -غالب شناس مالک رام
- 2002ء -غالبیات کے طند فراموش شدہ گوشے
- 2003ء -اردو کے ضرب المثل اشعار
- 2004ء -ایم ایف حسین کی کہانی، اپنی زبانی
- 2005ء -یادِ ایام
- 2006ء -مصطلحات الشعرا[3]
نمونۂ کلام[ترمیم]
غزل
نیند آتی کہاں ہے آنکھوں میں | رات ہر دم جواں ہے آنکھوں میں | |
ہونٹ تو مسکراتے رہتے ہیں | دولتِ غم نہاں ہے آنکھوں میں | |
وہ بظاہر ذرا نہیں بدلی | اجنبیت عیاں ہے آنکھوں میں | |
ڈار سے کونج کوئی بچھڑی ہے | وحشتوں کا سماں ہے آنکھوں میں | |
ہم جہاں روز چھپ کے ملتے تھے | وہ کھنڈر سا مکاں ہے آنکھوں میں | |
آنکھوں آنکھوں میں ہوتی ہیں باتیں | نقش گویا زباں ہے آنکھوں میں |
غزل
ہر سانس ہے کراہ مگر تم کو اس سے کیا | ہو زندگی تباہ مگر تم کو اس سے کیا | |
تم ہو سہیلیوں میں مگن اور میرا حال | تنہائی بے پناہ مگر تم کو اس سے کیا | |
تم تو ہر ایک بات پہ دل کھول کر ہنسو | بھرتا ہے کوئی آہ مگر تم کو اس سے کیا | |
منزل ملی نہ ساتھ تمہارا ہوا نصیب | کھوئی ہے میں نے راہ مگر تم کو اس سے کیا | |
ہر سمت ہیں اداس منظر کھلے ہوئے | ویران ہے نگاہ مگر تم کو اس سے کیا | |
سیلاب میں سروں کی فصیلیں بھی بہہ گئیں | بے جرم بے گناہ مگر تم کو اس سے کیا | |
اب زندگی کی مانگتے ہیں بھیک در بہ در | شاہانِ کج کلاہ مگر تم کو اس سے کیا | |
گر تجزیہ کرو تو عیاں ہو نظر پہ نقش | ظاہر سفید و سیاہ مگر تم کو اس سے کیا |
فرمانِ قائد
ہے علاج دردِ دوراں | ||
مشکلیں ہوں جس سے آساں | ||
قائدِ اعظم کا فرماں | ||
اتحاد و نظم و ایماں |
ایک شعر
تجھ سے بچھڑ کے بارہا محسوس یہ ہوا | خوش بو ترے بدن کی مرے آس پاس تھی |
وفات[ترمیم]
رفیق احمد نقش 15 مئی، 2013ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی کے محمد شاہ قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1]
حوالہ جات[ترمیم]
- ^ ا ب رفیق احمد نقش، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
- ↑ ڈاکٹر ذو الفقار علی دانش، حیاتِ نقش: سنین کے آئینے میں، مشمولہ: پہچان (میرپور خاص) شمارہ 26 - رفیق احمد نقش نمبر، جنوری تا ستمبر 2014ء، ص 15
- ^ ا ب ڈاکٹر ذو الفقار علی دانش، حیاتِ نقش: سنین کے آئینے میں، مشمولہ: پہچان (میرپور خاص) شمارہ 26 - رفیق احمد نقش نمبر، جنوری تا ستمبر 2014ء، ص 16
- ↑ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ پبلی کیشنز، کراچی، 2018ء